تحفۃ القاری شرح بخاری

by Maktaba Tul Ishaat


Books & Reference

free



عرض مرتببسم الله الرحمن الرحيمالحمد لله رب العالمين، والعاقبة للمتقين والصلوة والسلام على سيد الأنبي...

Read more

عرض مرتببسم الله الرحمن الرحيمالحمد لله رب العالمين، والعاقبة للمتقين والصلوة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، وعلىآله وأصحابه وأزواجه وذرياته وعلماء أمته أجمعين، أما بعد: علوم اسلامیہ کا سر چشمہ اور دین و شریعت کی اصل و اساس قرآن مجید ہے۔ اور احادیث مبارکہ اس کی تبیین و تشریح اور توضیح و تفسیر ہیں، ان کے بغیر نہ آیات مبارکہ کے شان نزول اور مطالب و مقاصد تک رسائی ممکن ہے اور نہ اجمال کی تشریح عموم کی تخصیص اور مبہم کی تفصیل ممکن ہے، اسی لئے مسلمانوں نے آغاز اسلام ہی سے قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ توجہ احادیث شریفہ کی طرف مبذول کی ہے، اور حضور اقدس صلی یا یمن کی حیات طیبہ کے ہر گوشے اور ہر خدو خال کو کمال دیانت و احتیاط سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اور ہر اس علم کی حفاظت و تدوین نقل واشاعت، جمع و ترتیب اور ضبط و اتقان کی طرف خصوصی توجہ مبذول کی ہے جس کا کوئی رشتہ علم حدیث سے ہے، اور پوری جان کا ہی، قابلیت ، عقیدت اور اخلاص کے ساتھ اس کی ایسی خدمت کی ہے کہ جس کی آج تک کوئی مثال ہے نہ نظیر ، اور نہ آئندہ ہوگی۔خدام حدیث کے اس زمرہ میں ایک وقیع نام محدث جلیل متکلم اسلام، فقیہ انفس حضرت اقدس مولا نا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری دامت برکاتهم و مدت فیوضهم ( شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند) کا بھی آتا ہے، جن کی تقریر بخاری کی یہ پہلی جلد بنام تحفتہ القاری عہدیہ ناظرین کی جارہی ہے، حضرت موصوف کو اللہ عزوجل نے بیان و توضیح کا ایک خاص ملکہ عطا فرمایا ہے، آپ مشکل مسائل کو تقریر وتحریر کے ذریعہ نہایت عمدہ طریقہ پر ذہن نشین کر دیتے ہیں، آپ کا ذوق لطیف طبیعت سادہ اور نفیس ہے، مزاج میں استقلال واعتدال ہے۔ اور حق و باطل اور صواب و خطا کے درمیان امتیاز کرنے کی وافر صلاحیت رکھتے ہیں، اور حقائق و معارف کے ادراک میں یکتائے زمانہ ہیں، موصوف کو خداوند قدوس نے ذکاوت طبع ، ذہن رسا اور فطری سلامت روی کا جو ہر عطا فرمایا ہے، اور علمی ریاضت سے قلبی فراست اور فرقانی قوت بھی عطا فرمائی ہے۔ اس وجہ سے آپ کی ذات میں علم کے ساتھ معرفت، نیجر کے ساتھ تلقہ اور دراست کے ساتھ علمی لطافتیں جمع ہیں، آپ قرآن وسنت کے خواص ہیں، آپ کو علوم نقلیہ کے ساتھ علوم عقلیہ میں بھی کمال حاصل ہے، اس لئے آپ کی زبان و قلم سے نفلی مسائل بھی عقلی اور استدلالی رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔ آپ امام اکبر، مسند الہند حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی قدس سرہ کے سب سے بڑے شارح ہیں۔ اور از ہر الہند دار العلوم دیوبند میں ہیں سال تک آپ نے حجتہ اللہ البالغہ کا کامیاب درس دیا ہے، اور رحمتہ اللہ الواسعہ کے نام سے پانچ تضخیم جلدوں میں حجتہ اللہ البالغہ کی شرح لکھی ہے جو مطبوعہ ہے اور مقبول عام و خاص ہے، اس لئے حکمت شرعیہ سے بھی آپ کو حظ وافر حاصل ہے۔ دین کا کوئی کیسا ہی مسئلہ ہو، دقیق ہو یا رقیق، آپ اس کی ایسی دلنشیں حکمت بیان فرماتے ہیں کہ طبیعت عش عش کرنے لگتی ہے، چنانچہ موصوف کا ہر درس، ہر تقریر اور ہر تحریر علمی نکات و لطائف اور اسرار و حکم سے لبریز ہوتی ہے۔ موصوف آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کے رازوں سے اس طرح پردہ اٹھاتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے جیسے علوم وفنون کا ایک بحر ذخار موجزن ہے، خداوند قدوس نے آپ کو رسوخ فی العلم کے ساتھ مرتب گفتگو کا سلیقہ بھی عطا فرمایا ہے، آپ کا طرز تدریس، افہام وتفہیم کا انداز اور مشکل سے مشکل مباحث کو سہل انداز میں پیش کرنے کا سلیقہ منفر داور ممتاز ہے، آپ کی ہر تحریر اور ہر تقریر حسن ترتیب اور مشکل کو آسان بنانے میں شاہکار کی حیثیت رکھتی ہے، اور گنجینہ علم و حکمت ہوتی ہے۔ حضرت الاستاذ دامت برکاتہم کوخدا وند قدوس نے طویل تدریس کا موقع عنایت فرمایا ہے، نصف صدی سے زائد تدریسی تجربہ رکھتے ہیں، اور چالیس سال سے ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، اور علوم و فنون میں بھی طالبان علوم نبوت کو سیراب کرتے رہے ہیں، آپ کا انداز خطابت نہایت مؤثر ، درس نہایت مقبول اور عام فہم ہے، بالخصوص حدیث شریف کا سبق خصوصی شان کا حامل ہے۔ اس کی سب سے بڑی شہادت دورہ حدیث کے طلبہ کی موصوف کے ساتھ گرویدگی ہے، آپ نے تمیں سال مسلسل ترمذی شریف کا کامیاب درس دیا ہے، جو مرتب ہو کر بنام تحفۃ الالمعی داد تحسین حاصل کر چکا ہے، اور مقبول عام وخاص ہے۔ یہ شرح اپنی ظاہری و معنوی خوبیوں کی وجہ سے بے نظیر و بے بہا ہے، اور حضرت والا کی اہمیت عشق نبوی اور زندگی بھر کی علمی و عملی کا دشوں اوروسیع تر مطالعہ کا ثمرہ ہے۔